Welcome To Hasratein786 Official Site
جو ہم پہ گزرے تھے رنج سارے
جو خود پہ گزرے تو لوگ سمجھے
جب اپنی اپنی محبتوں کے عذاب
جھیلے تو لوگ سمجھے
وہ جن درختوں کی چھاؤں میں سے
مسافروں کو اٹھا دیا تھا انہیں درختوں پہ
اگلے موسم جو پھل نہ اترے تو لوگ سمجھے
اس ایک کچی سی عمر والی کے
فلسفہ کو کوئی نہ سمجھا
جب اس کے کمرے سے لاش نکلی
خطوط نکلے تو لوگ سمجھے
وہ خواب تھے ہی چنبیلیوں سے سو سب نے حاکم کی
کر لی بیعت پھر اک چنبیلی کی
اوٹ میں سے جو سانپ نکلے
تو لوگ سمجھے وہ گاؤں کا اک ضعیف دہقاں
سڑک کے بننے پہ کیوں خفا تھا