Welcome To Hasratein786 Official Site
اگرچہ زور ہواؤں نے ڈال رکھا ہے
مگر چراغ نے لو کو سنبھال رکھا ہے
محبتوں میں تو ملنا ہے یا اجڑ جانا
مزاج عشق میں کب اعتدال رکھا ہے
ہوا میں نشہ ہی نشہ فضا میں رنگ
ہی رنگ یہ کس نے پیرہن اپنا اچھال رکھا ہے
بھلے دنوں کا بھروسا ہی کیا
رہیں نہ رہیں سو میں نے رشتۂ غم کو بحال رکھا ہے
ہم ایسے سادہ دلوں کو وہ دوست
ہو کہ خدا سبھی نے وعدۂ فردا پہ ٹال رکھا ہے
حساب لطف حریفاں کیا ہے جب تو کھلا
کہ دوستوں نے زیادہ خیال رکھا ہے
بھری بہار میں اک شاخ پر کھلا ہے گلاب
کہ جیسے تو نے ہتھیلی پہ گال رکھا ہے
فرازؔ عشق کی دنیا تو خوبصورت تھی
یہ کس نے فتنۂ ہجر و وصال رکھا ہے