Welcome To Hasratein786 Official Site

Play Video
https://youtu.be/b-xsqQ-M4is

دیکھیے کتنے سخن فہم سخن ور آئے

میں نے اک پھول اٹھایا کئی پتھر آئے

کر چکے ترک تعلق تو اسے سوچنا کیا

دل سے نکلا ہے تو وہ یاد بھی کیوں کر آئے

پھر وہی رات ہو بادل ہوں ہوا چلتی ہو

پھر وہی چاند درختوں سے نکل کر آئے

راہ ہموار مقدر میں نہیں تھی

شاید پاؤں نکلا تھا ابھی گھر سے کہ پتھر آئے

ایک دو گام مسافت تھی تری گلیوں کی

ساری دنیا کی تھکن لاد کے ہم گھر آئے

جنگ جاری ہے ابھی جاگتے رہئے

شب بھر جانے کس اوٹ سے چھپ کر

کوئی لشکر آئے کیا کوئی غم کے گنوانے

کا ہنر ہاتھ آیا مسکراتے ہوئے

جو رنج کے خوگر آئے دیکھ کر جس کی جھلک جان میں جان آتی تھی

اب سر راہ اسے دیکھ کے چکر آئے

اس برس پھول زیادہ نہ سہی شاخوں پر بارشیں کم تھیں

مگر رنگ برابر آئے

اب تو اس نیند میں چلتے ہوئے اکتا گئے ہم

اب تو بہتر ہے کسی موڑ پہ ٹھوکر آئے

ایک دو پل تو فراموش بھی کر دیں اس کو

ہاں اگر شخص کوئی یاد برابر آئے

غم گساروں میں مرے چارہ گروں میں اکثر

میرے دشمن بھی کئی بھیس بدل کر آئے

لوگ کس خواب سے روتے ہوئے اٹھے

جاناںؔ جانے کس قریہ ماتم سے یہ باہر آئے

By admin

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *